پراگندہ طبع لوگ (تیسرا حصہ
قبانی نے ایک نظم لکھی "ایک جھلی عورت کا خط "کیا کمال کی نظم تھی-قدامت پرستوں اور نام نہاد عورت کی آزادی کے علمبردار مردوں پر گہرا طنز -میری ڈائری میں اس کا اردو ترجمہ لکھا ہے -میں اس کو درج کرتا ہوں-
ایک جھلی عورت کا خط
میرے پیارے آقا ،
یہ خط ایک جھلی عورت نکی طرف سے ہے-
کیا تم کو لکھنے والی عورت جھلی ہے؟
میرا نام؟
آقا ناموں میں کیا رکھا ہے؟
رائنا ہو کہ زینب ،
ہند ہو کہ حیفہ ،
نام وام کو ایک طرف رکھو
دنیا میں یہ نام تو ہیں جو ہمرے پاس سب سے احمقانہ شے ہوتے ہیں-
٢
میرے آقا
میں اپنے خیالات تم پر ظاہر کرنے سے ڈرتی ہوں
مجھے لگتا ہے -اگر میرے خیالات کھلے تو ،
تمہاری جنت ان سے جل کر راکھ ہو جائے گی-
میرے آقا
تمہارا
مشرق
محبت کے نیل گوں خطوط ضبط کر لیتا ہے-
عورتوں کے سینے میں چھپے خوابوں کے خزانے لوٹ لیتا ہے-
عورتوں کے جذبات پر یہ اپنے جبر کی مشق کرتا ہے-
یہ چا قو استمعال کرتا ہے
کہیں بھالے اٹھا لاتا ہے-
بہار اور جذبات کے لئے
عورتوں کے بات کرنے پر
یہ قصائی بن کر آتا ہے-
ان کی سیاہ گندھی چوٹیوں کو کاٹنے کے درپے ہوتا ہے-
مرے آقا
تمہارا مسرق
اپنے دلکش تاج
عورتوں کی کھوپڑیوں سے بناتا ہے-
٣
میرے آقا
مجھ پر برافروختہ مت ہوں،
اگر میرا خط شکستہ ہے-
میں تو اس کو یوں لکھتی ہوں
کے دروازے کے پیچھے جلاد تلوار بدست کھڑا ہے-
اور میرے کمرے کے باہر
صر صر چلتی ہے-
کتے بھونکتے ہیں -
میرے آقا
انٹر ال عبیس میرے کمرے کے باہر کھڑا ہے-
وہ مجھ کو ذبح کر ڈالے
اگر اس خط کو پالے
وہ میرے صر کو تن سے جدا کر دے
اگر میں خود پر ہونے والے ظلم بیان کر دوں-
وہ مجھ کو ذبح کر دے
اگر میرے لباس کی باریکی دیکھ لے -
میرے آقا
تمہارے مشرق نے عورتوں کو
نیزوں سے گھیر رکھا ہے
میرے آقا
تمہارا مسرق
مردوں کو پیغمبر منتخب کرتا ہے-
اور
عورتوں کو مٹی میں گاڑ دیتا ہے-
٤
No comments:
Post a Comment